کیا سگے بہن بھائی والدین کی غیر موجودگی میں ایک کمرے میں بیٹھ سکتے ہیں، سو سکتے ہیں ؟
سگے بہن بھائی چوں کہ آپس میں ایک دوسرے کے لیے محرم ہیں؛ اس لیے عام حالات میں بہن اور بھائی کے ایک کمرے میں اکیلے بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور ایک کمرے میں سونا بھی جائز ہوگا جب کہ بستر الگ الگ ہو ۔ البتہ قرائن کی بنیاد پر اگر کسی جگہ فتنہ کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں دونوں کا تنہائی میں ایک کمرے میں بیٹھنا یا سونا جائز نہیں ہوگا۔
مصنف ابن أبي شيبة (1/ 304):
"عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: «مروا صبيانكم بالصلاة إذا بلغوا سبعاً، واضربوهم عليها إذا بلغوا عشراً، وفرقوا بينهم في المضاجع»".
یعنی سات سال کی عمر میں اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو اور دس سال کی عمر میں نماز نہ پڑھنے پر پٹائی کرو اور ان کے بستر بھی علیحدہ کر دو۔
مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (2/ 278):
"قال المناوي في فتح القدير: أي: فرقوا بين أولادكم في مضاجعهم التي ينامون فيها إذا بلغوا عشراً، حذروا من غوائل الشهوة وإن كن أخوات. انتهى. قال الطيبي: إنما جمع بين الأمر بالصلاة والفرق بينهم في المضاجع في الطفولية تأديباً و محافظة لأمر الله تعالى، لأن الصلاة أصل العبادات، و تعليماً لهم المعاشرة بين الخلق، و أن لايقفوا مواقف التهم، فيجتنبوا محارم الله كلها. انتهى".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200660
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن