بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صفوں میں فاصلہ کرنا


سوال

کیا صفوں کے درمیان اس طرح فاصلہ کرنا درست ہے کہ ایک شخص اور دوسرے شخص کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ ہو؟

جواب

باجماعت نماز کے دوران مقتدیوں کا صفوں میں دائیں بائیں مل کر کھڑا ہونا سنت ہے، اس طور پر کہ کاندھے سے کاندھا ملا ہوا ہو، اور درمیان میں فاصلہ نہ ہو۔ عام حالات میں مقتدیوں کا دائیں بائیں جانب فاصلہ  رکھ کر نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔

اور دو صفوں کے درمیان اس طور پر ایک ہاتھ کا فاصلہ رکھنا کہ پچھلی صف میں شامل لوگ جہاں سجدہ کریں وہاں سے اگلی صف کے نمازیوں کے قدموں تک ایک ہاتھ کا فاصلہ ہو، اس کی اجازت ہے، بلاعذر دو صفوں کے درمیان ایک صف کھڑے ہونے کی جگہ خالی چھوڑنا مکروہ ہے۔ حضرت انس ؓ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :"پیوستہ اور سیدھی رکھو اپنی صفوں کو اورنزدیکی کروان میں "۔  شارحینِ حدیث نے اس کی تشریح میں ذکر فرمایا  ہے کہ دوصفوں کے بیچ میں ایک صف قائم ہونے کی جگہ نہ ہو،اس تشریح کے مطابق دوصفوں میں ایک ہاتھ کا فاصلہ رکھنا جائز ہے۔

تاہم موجودہ حالات میں حکومتی اَحکامات کے پیشِ نظر، احتیاطی تدبیر کے طور پر  اگر  مسجد کی حدود کے اندر  فاصلہ رکھ  کر نماز پڑھ لی جائے تو  نماز  ادا ہوجائے گی، تاہم فاصلہ رکھ  کر کھڑے ہونا سنتِ متواترہ کے خلاف ہے اور مکروہ تحریمی ہے، سرکار  کی طرف سے  پابندی ہو  تو  ضرورۃً  اس طرح کھڑے ہونے کی گنجائش ہے، نماز ہوجائے گی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201741

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں