بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفیر کو زیادہ چندہ ہونے کی وجہ سے بطور انعام ملنے والی رقم کا حکم


سوال

سفیر کی روزانہ کی اجرت" 100" روپے طے ہے، اور سفیر سے ادارے نے یہ طے کردیا ہے کہ روزانہ کے  چندے میں  جو "200" روپے پر زیادتی  ہوگی ، اس پر 50 فیصد الگ سے انعام دیا جائے گا ،کیا یہ انعام کی رقم سفیر کیلئے جائز ہے یا ناجائز ہے؟ کیا اس کو واپس کرنا ضروری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر مدرسہ کا چندہ کرنے کے لیے تنخواہ دار ملازم  ہے، تو اس کی اچھی کارکردگی کی وجہ سے تنخواہ  میں اضافہ کردینا جائز ہے، لیکن زکوٰۃ کے پیسے سے کمیشن دینا جائز نہیں، بلکہ زکوٰۃ کا پیسہ مدرسہ میں جمع کرانا لازم ہے،  اور یہ انعام مدرسہ غیر زکوۃ کی رقم سے دے سکتاہے،جورقم  مدرسہ میں اسی مقصد کےلیے  لوگوں سے جمع کی ہو تو اس میں سے دے سکتے ہیں ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سفیر  تنخواہ دار ملازم ہے ،اور اس کو ملنے والی انعام کی رقم مدرسہ  انعامی فنڈ  کی رقم  میں سے دیتاہے ،تو سفیر کے لیے اس کا لینا جائز ہے۔

 فتاوی شامی میں ہے:

"‌وشرطها ‌كون ‌الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة."

(كتاب الأجارة، شرو ط الأجارة، ج:6، ص:5، ط:سعید)

ہدایہ میں ہے:

"‌ولا ‌تصح ‌حتى ‌تكون ‌المنافع معلومة، والأجرة معلومة."

(كتاب الأجارات، ج:3، ص:230، ط:دار احياء التراث العربي)

فتاوی شامی میں ہے:

"دفع الزكاة إلى صبيان أقاربه۔۔۔جاز إلا إذا نص على التعويض."

(كتاب الزكوة،باب مصرف الزكوة والعشر، ج:2، ص:356، ط:سعيد)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال: مدرسہ کی وصولی کرنے پر چوتھائی یا تہائی حصہ  جو محصلین وعاملین کو دیا جاتاہے کیسا ہے؟کونسی صورت جائز ہے؟ دیوبند میں کیسا نظام ہے؟

جواب: یہ طریقہ نا جائز ہے ،یہ اجارہ فاسدہے ۔۔۔جائز  صورت یہ ہے کہ ان کی تنخواہ مقرر کردی جائے ،اور یہ کہا جاوے کہ اگر ہزار روپے لاؤ گےتو پچاس روپے علاوہ تنخواہ کے مزید انعام دیا جائے گا۔"

(کتاب الاجارۃ، باب اجرۃ الدلال والسمسار، ج:16، ص:624، ط:جامعہ فاروقیہ )

فتاوی تاتار خانیہ میں ہے:

"فأما الصدقة علي وجه الصلة والتطوع فلا بأس به، وفي الفتاوي العتابية : وكذلك يجوز النفل للغني الخ..."

(كتاب الزكوة، باب من توضع الزكاة فيه، ج:2، ص:275، ط:ادارة القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101375

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں