میں ایک دینی ادارے کا مہتمم ہوں اوراپنے ادارے کے چندہ کےلیے سفرکرتارہتاہوں آپ سے عرض ہےکہ وہ چندہ جومیں کرتاہوں کیا میں اس میں سےاپنا حصہ رکھ سکتاہوں یانہیں اگرنہیں رکھ سکتا تومیرے حق الخدمت کی کیا صورت ہوگی ؟واضح رہے کہ جامعہ میرا ذاتی ہےاورمیں جامعہ سے ماہانہ تنخواہ بھی لیتاہوں۔
جوچندہ وصول ہوااس میں سےاپناحصہ رکھنایافیصد کےحساب سے کمیشن لینا جائزنہیں ہےالبتہ یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے ادارہ یہ طے کردے کہ اتنا چندہ لےکرآئے تو اتنا انعام الگ سے دیاجائے گا مثلاً ایک ہزار روپے لائے تو پچاس روپے بطورانعام کے دیے جائیں گے لیکن جوچندہ سفیرکرے اس میں سے اجرت طے کرنا غلط ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200396
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن