بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر شرعی کی مسافت


سوال

سفرکی مسافت 48 کلو میٹر ہم پڑھتے اور سنتے آرہے تھے ،مگر اب فتاویٰ جات میں 77.24کلومیٹر سفر کی مسافت بتایا جارہا ہے اس کی وجہ کیا ہے ؟کیا 48 کلومیٹر والے فتوے پر عمل کرنا چھوڑدیں؟

براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ  سفر شرعی کی حد وہ سفر ہے جس میں اونٹ کے ذریعے یا پیدل سفر کیا جائے اور اس کی مدت تین دن ہو، اس کو فقہائے کرام نے عوام کی آسانی کےلیے16 فرسخ یا 48 میل یا 77.24 کلو میٹر کے ذریعے بیان کیا ہے، اور یہ مقدار ماخوذ ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ وہ نماز 4 برید کی مسافت پر قصر کیا کرتے تھے، اور 4 برید 16 فرسخ کے برابر ہوتے ہیں، اور 1 فرسخ 3میل کے برابر ہوتا ہے،اور یوں مسافر شرعی کی حد 48 میل بنتی ہے،تو 48 کی مسافت میل  کے اعتبار سے ہیں اور سوا77 کی مسافت کلومیٹر کے اعتبارسے ہے۔میل کے مقابلے میں کلو میٹر چھوٹا ہے اس لیے سولہ فرسخ میل کے اعتبار سے اڑتالیس میل اور کلومیٹر کے اعتبار سے سوستتر کلو میٹر بنتے ہیں۔

صحیح بخاری میں ہے:

"وكان ابن عمر وابن عباس رضي الله عنهم يقصران ويفطران في أربعة برد وهي ستة عشر فرسخا."

(أبواب تقصير الصلاة، باب في كم يقصر الصلاة، ج: 2، ص: 43، ط: دار طوق النجاة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں