بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفرِ شرعی کے لیے شہر کی کون سی حدود متعین ہوں گی؟


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرم درجِ مسئلے میں کے بارے میں:

  آج کل سفر کی جو حدود ہیں وہ کیسے معلوم کریں،  ہمارے ہاں سوسائٹی اور ٹاؤن ہیں اور  دونوں کے گیٹ قریب قریب ہیں اور  شہر کا جو رقبہ ہے وہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے،  لاہور شہر کی جو حدود تین چار سال پہلے تھیں،  اب وہ نہیں ہیں،  اب موجودہ وقت میں سفرِ شرعی کے حدود کہاں سے شروع ہوں گے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ لاہور شہر کے رہائشی ہیں تو  آپ کے لیے سفر شرعی میں مسافت کا اعتبار، جانبِ سفر سے  لاہور شہر کی آبادی  کے اختتام سے منزلِ مقصود کی ابتدائی آبادی تک ہوگا، لہذا اگر دونوں آبادیوں کے درمیان کی مسافت سوا ستتر کلو میٹر یا اس سے زیادہ ہوتی ہے تو  آپ مسافر ہوں گے، اور اگر اس سے کم مسافت ہے تو  آپ مسافر نہیں ہوں گے۔

فتاویٰ شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"(من خرج من عمارة موضع إقامته) من جانب خروجه وإن لم يجاوز من الجانب الآخر. وفي الخانية: إن كان بين الفناء والمصر أقل من غلوة وليس بينهما مزرعة يشترط مجاوزته وإلا فلا.

(قوله من خرج من عمارة موضع إقامته) أراد بالعمارة ما يشمل بيوت الأخبية لأن بها عمارة موضعها.

قال في الإمداد: فيشترط مفارقتها ولو متفرقة وإن نزلوا على ماء أو محتطب يعتبر مفارقته كذا في مجمع الروايات، ولعله ما لم يكن محتطبا واسعا جدا اهـ وكذا ما لم يكن الماء نهرا بعيد المنبع، وأشار إلى أنه يشترط مفارقة ما كان من توابع موضع الإقامة كربض المصر وهو ما حول المدينة من بيوت ومساكن فإنه في حكم المصر وكذا القرى المتصلة بالربض في الصحيح، بخلاف البساتين، ولو متصلة بالبناء لأنها ليست من البلدة ولو سكنها أهل البلدة في جميع السنة أو بعضها، ولا يعتبر سكنى الحفظة والأكرة اتفاق إمداد.

وأما الفناء وهو المكان المعد لمصالح البلد كركض الدواب ودفن الموتى وإلقاء التراب، فإن اتصل بالمصر اعتبر مجاوزته وإن انفصل بغلوة أو مزرعة فلا كما يأتي، بخلاف الجمعة فتصح إقامتها في الفناء ولو منفصلا بمزارع لأن الجمعة من مصالح البلد بخلاف السفر كما حققه الشرنبلالي في رسالته وسيأتي في بابها، والقرية المتصلة بالفناء دون الربض لا تعتبر مجاوزتها على الصحيح كما في شرح المنية".

(کتاب الصلوۃ، باب صلوۃ المسافر، ج:2، ص:21، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100880

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں