بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر سے پہلے (حالتِ حضر) کی قضاء شدہ نمازیں سفر میں ادا کرنے کا طریقہ


سوال

حالت سفر میں پچھلی (حضر کی) قضا نمازیں قصر کرکے پڑھیں گے یا پوری پڑھیں گے ؟

جواب

 حالتِ حضر میں جو نمازیں قضاء ہوئی ہوں اُن کو جب قضا کریں گے تو مکمل اسی طرح پڑھیں گے جس طرح فرض ہوئی تھیں۔ سفر میں حضر کی قضاء نمازیں پڑھتے وقت  قصر نہیں کریں گے،بلکہ  پوری پڑھیں گے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومن ‌حكمه أن الفائتة تقضي على الصفة التي فاتت عنه لعذر وضرورة فيقضي مسافر في السفر ما فاته في الحضر من الفرض الرباعي أربعا والمقيم في الإقامة ما فاته في السفر منها ركعتين".

(الباب الحادي عشر في قضاء الفوائت،ج:1، ص:121، ط:رشیدیه)

البحر الرّائق میں ہے:

"(قوله ‌وفائتة ‌السفر والحضر تقضى ركعتين وأربعا)  أي فائتة السفر تقضى ركعتين وفائتة الحضر تقضى أربعا؛ لأن القضاء بحسب الأداء".

(كتاب الصلاة، باب المسافر، اقتداء مسافر بمقيم في الصلاة، ج:2، ص:148، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں