بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر پر جاتے ہوئے امام ضامن باندھنا


سوال

کیا اسلام میں امام ضامن باندھنے کی اجازت  ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ایک مسلمان کا عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ نفع نقصان کا مالک اللہ تعالی ہے،وہ اگر کسی کو نفع پہنچانا چاہے تو کوئی بھی طاقت اس انسان کو نقصان نہیں پہنچاسکتی ،اور اگر وہ کسی کو نقصان پہنچانا چاہے تو  کوئی طاقت اس کو نفع نہیں پہنچاسکتی ،یہ عقیدہ صرف زبان سے کہنے کا نہیں ،بلکہ عمل بھی اس کے مطابق کرنا ضروری ہے۔

سفر کی مصیبتوں سے بچاؤ کے لیے شریعت مطہرہ نے انسان کو دعائیں سکھلائی ہیں ،کہ ان کو پڑھ کر انسان سفری تکالیف سے راحت حاصل کرسکتا ہے،لہذا   سفر پر جاتے ہوئے حفاظت کے عقیدے سے  امام ضامن  باندھنا   درست نہیں ،بلکہ مسافر کو رخصت کرتے وقت اس کو نیک دعاوؤں سے رخصت کرناچاہیے ۔

قرآن کریم میں ہے:

"قُلْ لا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعاً وَلا ضَرّاً إِلاَّ مَا شَاءَ اللَّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاسْتَكْثَرْتُ مِنْ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِي السُّوءُ إِنْ أَنَا إِلاَّ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ." (188) (سورہ اعراف، 188)

سنن الترمذی میں ہے:

"عن ابن عباس، قال: كنت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فقال: «يا غلام ‌إني ‌أعلمك ‌كلمات، احفظ الله يحفظك، احفظ الله تجده تجاهك، إذا سألت فاسأل الله، وإذا استعنت فاستعن بالله، واعلم أن الأمة لو اجتمعت على أن ينفعوك بشيء لم ينفعوك إلا بشيء قد كتبه الله لك، ولو اجتمعوا على أن يضروك بشيء لم يضروك إلا بشيء قد كتبه الله عليك، رفعت الأقلام وجفت الصحف» هذا حديث حسن صحيح ."

(باب، ج:4، ص:667، ط:مصطفى البابي)

سفر پر جاتے ہوئے یہ دعا پڑھنی چاہیے :

"اَللّٰهُمَّ ‌أَنْتَ ‌الصَّاحِبُ ‌فِي ‌السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفِتْنَةِ فِي السَّفَرِ، وَالْكَآبَةِ فِي الْمُنْقَلَبِ، اَللّٰهُمَّ اقْبِضْ لَنَا الْأَرْضَ، وَهَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ."

(مصنف ابن ابي شيبة، ج:6، ص:78، ط:دار التاج)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503101638

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں