سوال نمبر1: سفر میں قصر نماز پڑھنے کے بعد اگر نماز کے وقت کے اندر کسی نے سفر کا ارادہ ختم کیا اور مقیم ہوا تو اس پڑھی ہوئی نماز کا کیا حکم ہے؟ دلائل کے ساتھ جواب مرحمت فرمائیں ؟
سوال نمبر 2: عمرہ کے احرام پہننے کے بعدعمرہ ادا کرنے سے پہلے نفلی طواف کرسکتا ہے یا نہیں؟ دلیل کے ساتھ جواب فرمائیں ؟
1. سفر میں جو نماز قصر کے ساتھ ادا کر لی ہے وہ نماز ہو گئی، سفر کا ارادہ ترک کرنے کی وجہ سے اتمام کے ساتھ نماز کا اعادہ لازم نہیں ہو گا۔
2. حدودِ حرم میں داخل ہونے کے بعد جلد از جلد عمرہ ادا کرلینا چاہیے، بغیر کسی وجہ کے تاخیر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، احرام کے دوران ممنوعاتِ احرام سے بچنا لازم ہوگا، تاہم اگر عمرہ کی ادائیگی سے پہلے کسی نے نفلی طواف کر لیا تو یہ کوئی ایسا عمل نہیں جس کی وجہ دم لازم ہو ، ایسا کرنے سے دم لازم نہیں ہو گا۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"ولو كان مسافرا في أول الوقت إن صلى صلاة السفر ثم أقام في الوقت لا يتغير فرضه."
(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر، جلد: 1، صفحہ: 141، طبع: دار الفکر)
العنایہ شرح الہدایہ میں ہے:
"وقوله (والعمرة سنة) أي سنة مؤكدة. وقوله (ولأنها غير مؤقتة بوقت."
(کتاب الحج، باب الفوات، جلد:3، صفحہ: 139، طبع: دار الفکر)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"العمرة لا تصير دينا لعدم توقتها بوقت معين."
(کتاب الحج، باب الجنایات فی الحج، جلد:2، صفحہ: 584، طبع: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100115
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن