بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر میں نمازکے قصر کرنے کی حد


سوال

سفر میں  نماز قصر کرنے  کی حد کیا ہے؟

جواب

سائل کا سوال مبہم ہے، اس میں دو تین احتمالات ہیں، اگر یہ مقصود ہے کہ کتنی مسافت کے سفر سے آدمی مسافرِ شرعی کہلاتاہے؟  تو سفرِ شرعی کی حد یہ ہے کہ اپنی آبادی سے باہر کم از کم  سواستتر کلومیٹر کا سفر ہو۔  اور اگر مقصود یہ ہے کہ سفر میں قصر کب شروع  کیا جائے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جب اپنے شہر یا بستی کی آبادی سے نکل جائے تو اس کے بعد ادا کی جانے والی  نماز میں قصر ہوگا ۔

الفتاوى الهندية (1/ 138):

"وتعتبر المدة من أي طريق أخذ فيه، كذا في البحر الرائق. فإذا قصد بلدة وإلى مقصده طريقان: أحدهما مسيرة ثلاثة أيام ولياليها، والآخر دونها، فسلك الطريق الأبعد كان مسافراً عندنا، هكذا في فتاوى قاضي خان. وإن سلك الأقصر يتم، كذا في البحر الرائق".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201503

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں