ہم اکثر سفر میں ہوتے ہیں، اورہمارا رکنا 3 سے 6 دن کا ہوتا ہے، تو اس صورت میں ہم سفر کی نماز (قصر) پڑھیں گے یا پوری نماز پڑھیں گے؟
اگرآپ اپنے شہر یا قصبے سے باہر سوا ستتر کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت کے ارادے سے سفر کے لیے نکلیں، تو اس صورت میں اپنے شہر کی حدود سے نکلنے کے بعد آپ پر چار رکعت والی نماز کو دو رکعت پڑھنا لازم ہو جاتا ہے، اور جہاں سفر میں آپ کا وقتی طور پر قیام ہے وہاں پر آپ کا اگر پندرہ دن سے کم قیام ہو تو وہاں آپ مسافر شمار ہوں گے اور سفر والی نماز (قصر) ہی پڑھیں گے۔ اور شرعی سفر میں چار رکعت والی فرض نماز کو قصر (یعنی دو رکعت ) پڑھنا ہی اصل ہے، اس لیے پوری چار رکعات پڑھنا درست نہیں ہے، بلکہ قصر کرنا ہی لازم ہے خواہ وقت اور سہولت کیوں نہ ہو۔
البتہ اگر آپ سفر میں یا جہاں دوران سفر پندرہ دن سے کم آپ رہ رہے ہوں وہاں کسی مقیم امام کی اقتدا میں نماز پڑھیں گے تو آپ امام کے تابع ہو کر پوری چار رکعت ہی پڑھیں گے۔
اور اگر آپ کا سفر اپنے علاقے (شہر، قصبے یا گاؤں) سے باہر سوا ستتر کلو میٹر سے کم ہوتا ہو تو آپ مسافر نہیں کہلائیں گے، لہٰذا اس صورت میں نماز مکمل پڑھیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203200358
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن