بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر میں جماعت کے ساتھ نماز مل جانے کا حکم


سوال

سفر میں اگر نمازِ عصر جماعت کے  ساتھ  مل جائے تو جماعت کے ساتھ  کتنی رکعت  نماز  پڑھیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں  اگر سفر میں عصر کی نماز یا اس کے علاوہ کوئی اور  چار  رکعتوں والی نماز  جماعت کے  ساتھ  مل جائے اور امام مقیم ہو تو اس کی اقتدا  میں مسافر پر بھی  چار رکعات پڑھنا لازم ہے اور اگر امام مسافر ہو تو پھر مسافر مقتدی امام کی اقتدا میں دو رکعت پڑھے گا۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"و فرض المسافر في الرباعية ركعتان، كذا في الهداية. و القصر واجب عندنا".

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر1/ 139، ط : رشيدية)

الدر المختار میں ہے:

"و أما اقتداء المسافر بالمقيم فيصح في الوقت و يتم".

و في الشامية:

"(قوله: فيصحّ في الوقت و يتم) أي سواء بقي الوقت أو خرج قبل إتمامها لتغير فرضه بالتبعية لاتصال المغير بالسبب و هو الوقت."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، 2/ 130، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308100369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں