بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر میں فجر کی نماز کا حکم اور حضر میں قضاء کا حکم


سوال

سفر میں صبح کی نماز کتنی رکعت پڑھی جاتی ہیں اور جب قضاء ہوجاتی ہے پھر کتنی ہوتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  حالتِ سفر میں قصر کا حکم صرف چار رکعات والی فرض نمازوں میں ہے؛لہذا فجر کی نمازمکمل دو رکعت ادا کرنی ہوگی ، البتہ فجر  کی سنتوں کی تاکید چوں کہ زیادہ ہے، اس  لیے فجر کے فرائض کے ساتھ وہ بھی پڑھی جائیں گی۔  اور اگر سفر کے دوران فجر کی  نماز قضاء ہوجائے تو  بعد میں اس کی قضا ء  دو رکعت(فرض) کی  کرنی ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وفرض المسافر في الرباعية ركعتان، كذا في الهداية، والقصر واجب عندنا، كذا في الخلاصة."

(کتاب الصلاۃ،الباب الخامس عشر فی صلاۃ المسافر،ج:1،ص:139،دارالفکر)

وفيها أيضا:

"ومن حكمه أن ‌الفائتة ‌تقضي على الصفة التي فاتت عنه لعذر وضرورة فيقضي مسافر في السفر ما فاته في الحضر من الفرض الرباعي أربعا والمقيم في الإقامة ما فاته في السفر منها ركعتين."

(کتاب الصلاۃ،الباب الحادی عشر  فی قضاء الفوائت ،ج:1،ص:121،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں