بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر کی نیت کے بغیر شرعی مسافر نہیں ہوگا


سوال

کیا سفر کی نیت کے بغیرشرعی مقدار کو عبور کر لینے سے آدمی مسافر ہو جاتا ہے یا نہیں؟

جواب

سفر کی نیت کے بغیر شرعی مقدار کی مسافت طے کرنے سے آدمی شرعاً مسافر نہیں ہوتا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 122):
"ومن طاف الدنيا بلا قصد لم يقصر.

(قوله: بلا قصد) بأن قصد بلدة بينه وبينها يومان للإقامة بها فلما بلغها بدا له أن يذهب إلى بلدة بينه وبينها يومان وهلم جرا. ح. قال في البحر: وعلى هذا قالوا أمير خرج مع جيشه في طلب العدو ولم يعلم أين يدركهم فإنه يتم وإن طالت المدة أو المكث؛ أما في الرجوع فإن كانت مدة سفر قصر. اهـ". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144110200585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں