بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر کی نماز کا حکم


سوال

سفرانه نماز کی مکمل تفصیل بتادیں!

جواب

جوشخص اپنے شہر یا بستی سے باہر سفر کے ارادے سے نکلے اور  مسافتِ سفر  کم از کم  48میل (77٫24 یعنی تقریباً  سواستترکلومیٹر)  ہو تو ایسےشخص پراپنے شہرکی آبادی اور حدود سے نکلنے کے بعد  چا رکعت والی فرض نماز (ظہر، عصر، عشاء)  کو   قصر یعنی دو رکعت پڑھنا لازم ہوجا تا ہے،  اور جس جگہ سفر کا ارادہ ہو  اس شہر یا بستی میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ نہ ہو تو  وہاں بھی قصر نماز پڑھنا لازم ہوگا، البتہ اگر کوئی شخص حالتِ سفر میں کسی مقیم امام کی اقتدا میں نماز پڑھے تو  وہ امام کے تابع ہوکر پوری چار رکعت ہی پڑھے گا۔

باقی فجر اور مغرب کی نماز میں قصر نہیں ہوتا، ان کو اپنی اصلی حالت پر مکمل پڑھنا ضروری ہے، اسی طرح وتر کی نماز بھی پوری ادا کرنا ضروری ہے۔

سنتوں کے بارے میں حکم یہ ہے کہ فجر کی سنتیں تو بہرحال پڑھنی ہوں گی، خواہ سفر جاری ہو یا کسی جگہ ٹھہرا ہو، البتہ دیگر سنتوں کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر سفر رواں ہو تو سنتیں چھوڑ سکتا ہے، اور اگر کسی جگہ ٹھہرا ہواہے تو سنتوں کی ادائیگی افضل ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 123):

"(صلى الفرض الرباعي ركعتين) وجوباً لقول ابن عباس: «إن الله فرض على لسان نبيكم صلاة المقيم أربعاً والمسافر ركعتين»، ولذا عدل المصنف عن قولهم: قصر؛ لأن الركعتين ليستا قصراً حقيقةً عندنا بل هما تمام فرضه والإكمال ليس رخصةً في حقه بل إساءة. قلت: وفي شروح البخاري: أن الصلوات فرضت ليلة الإسراء ركعتين سفراً وحضراً إلا المغرب فلما هاجر عليه الصلاة والسلام  و اطمأن بالمدينة زيدت إلا الفجر لطول القراءة فيها والمغرب لأنها وتر النهار فلما استقر فرض الرباعية خفف فيها في السفر عند نزول قوله تعالى:{فليس عليكم جناح أن تقصروا من الصلاة} [النساء: 101] وكان قصرها في السنة الرابعة من الهجرة وبهذا تجتمع الأدلة اهـ كلامهم فليحفظ".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201529

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں