بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر کے دوران مسافروں کا مقامی جماعت چھوڑ کر اپنی جماعت کرانا


سوال

میں نے  بعض ساتھیوں کے ساتھ سفر کیا، ان کےلیے ہر نماز کے ٹائم بس رکی اور جہاں بھی بس رکی اتفاقاً وہاں پر جماعت کا ٹائم ہوتا تھا، لیکن ان ساتھیوں نے ہر جگہ وضو کرنے کے بعد اپنی الگ جماعت کروائی، دوسری جماعت کے ساتھ شمولیت اختیار نہیں کی، اس کے بارے میں شرعی رائے کیا ہے ؟کیا مسافر ایسا کرسکتے ہیں کہ دوسری جماعت کو ترک کریں اور اپنی الگ قصر نماز کی جماعت کروا سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر مسافر کسی جگہ جماعت کی نماز کے لیے رکیں اور اس جگہ باجماعت نماز کا وقت ہو تو انہیں مقامی جماعت میں شامل ہوجانا چاہیے، عین جماعت کے وقت اپنی الگ سے جماعت کرانا نامناسب ہے۔ اور اگر محلے کی مسجد ہو تو اس میں دوسری جماعت کرانا مکروہ ہے۔

البتہ اگر مسجد مسافروں کے لیے ہو (یعنی شاہراہ عام کی مسجد ہو اور وہاں محلہ نہ لگتا ہو) اور اس مسجد میں جماعت کھڑی ہونے میں کچھ وقت ہو اور مسافر اپنی بس کے ساتھیوں کا خیال کرتے ہوئے قصر نماز پڑھ کر جلد سفر شروع کرنا چاہیں تو اس میں کراہت نہیں ہے۔

اسی طرح اگر مسجد مسافروں کے لیے ہو اور پہلے جماعت شروع کرنے والا امام بدعتی ہو اور اپنی جماعت کے ساتھی وضو وغیرہ میں مصروف ہوں تو ان کا انتظار کرکے صحیح العقیدہ امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں