بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صفر کے مہینے میں مصیبتوں کا اترنا


سوال

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کے صفر کے مہینے میں ساری آفتیں اور مصیبتیں زمین پر اترتی ہیں، اس لیےان سب سے حفاظت کے لیے ہر نماز کے بعد 11 مرتبہ یا باسط یا حفیظ کا ورد کریں، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب

ذخیرہ احادیث میں یہ روایت نہیں مل سکی، لہذا کسی معتبر سند کے بغیر ایسی بات کرنے سے گریز کیا جائے۔ 

واضح  رہے کہ صفر کے مہینے کو مصیبتوں اور آفتوں کا مہینہ قرار دینا شرکیہ نظریات میں سے ہے، مشرکین ماہِ صفر کو تکلیفوں اور پریشانیوں  کا مہینہ سمجھتے تھے، جب کہ اسلام میں اس کی کوئی حقیقت نہیں،نہ قرآن کریم  میں ایسی کوئی چیز موجود ہے، نہ ہی حدیث مبارک میں، اور نہ ہی اللہ تعالی نے مصیبتوں کو مہینوں اور دنوں کے ساتھ خاص کیا ہے،بلکہ صحیح احادیث مبارکہ میں اس کی نفی وارد ہوئی ہے، چناں چہ بخاری اور مسلم کی روایت ہے:

"أن أبا هريرة رضي الله عنه، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا عدوى ولا صفر ولا هامة"

(صحيح البخاري،كتاب الطب، باب الصفر، وهو داءیأخذ  البطن، الرقم: 5717، 7: 128، دار طوق النجاة، ط: الأولى، 1422 )

(صحيح مسلم، باب لا عدوى، ولا طيرة، ولا هامة...، الرقم: 2220، 4: 1742، دار إحياء التراث العربي)

شارحينِ حدیث نے  " لا صفر" کے مختلف معانی و مطالب ذکر کیے ہیں، ان میں سے ایک مطلب امام ابو داود نے سند کے ساتھ نقل کیا ہے:

 قال - محمدبن راشد-: سمعت أن أهل الجاهلية يستشئمون بصفر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا صفر

محمد بن راشد فرماتے ہیں کہ میں نے سنا ہے : جاہلیت کے لوگ صفر کے مہینے کو منحوس سمجھتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لا صفر، یعنی صفر کے مہینے میں کوئی نحوست نہیں۔

(سنن أبي داود، كتاب الطب، باب في الطيرة، 3915، 4: 18، المكتبة العصرية)

نیز ایسی باتیں سننے، اور آگے پھیلانے سے بھی گریز کرنا چاہیے۔

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144202200161

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں