بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ کی نیت سے دوستوں کی دعوت کرنا


سوال

1۔  میں نے اپنے دوستوں کو صدقے کے نیت سے کھانا کھلا یا تھا اور میرے سب دوست صاحبِ  استطاعت ہیں،  کیا یہ ٹھیک ہے؟

2۔ میرے وہی دوست اب میری شادی کا کھانا مانگ رہے ہیں،  کیا انہیں صدقے کے نیت سے میں کھانا کھلا سکتا ہوں؟

 

جواب

1۔ واضح رہے کہ صدقات واجبہ یعنی زکات، فطرانہ، نذر وغیرہ کا مصرف مستحقین زکات ہے،  جب کہ نفلی صدقہ (یعنی انسان جو محض ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے) مستحقینِ  زکات افراد کو دینا شرعًا ضروری نہیں، اس لیے کہ  نفلی  صدقات مال دار افراد کو دینا بھی جائز ہوتا ہے، لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر سائل نے نفلی صدقہ  کی رقم سے دوستوں کو کھانا کھلایا تھا تو ایسا کرنا جائز تھا،  البتہ اگر اس نے واجب صدقہ کی رقم سے کھانا کھلایا تھا تو اس صورت میں صدقہ  ادا نہ ہوا۔

2۔ واجب صدقہ کی رقم سے دوستوں کی دعوت کرنا جائز نہ ہوگا، البتہ نفلی صدقہ کی رقم سے دعوت کرسکتا ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے: 

"وأما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني؛ لأنها تجري مجرى الهبة."

( كتاب الزكاة، فصل الذي يرجع إلى المؤدى إليه، ٢ / ٤٧، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201921

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں