بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ کا گوشت خود کھانا


سوال

کیا صدقہ کا گوشت بندہ خود کھا سکتا ہے...؟

جواب

’’صدقہ‘‘ سے مراد اگر واجب صدقہ (مثلا زکاۃ، صدقہ فطر، کفارہ، فدیہ، دم) ہے  تو جو لوگ صاحبِ  نصاب نہ ہوں اور ان کے لیے زکوۃ لینا جائز ہو ان کے لیے صدقہ (واجبہ) کا گوشت کھانا جائز ہے، اور  جو لوگ مستحق زکوٰۃ نہ ہو ان کے لیے صدقہ واجب کا گوشت کھلانا جائز نہیں ہے، اسی طرح  اس کو صدقہ دینے والے شخص کے اصول (والدین، دادا،دادی، نانا، نانی وغیرہ) ،فروع (بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی، نواسہ، نواسی، وغیرہ) اور  شوہر یا بیوی بھی نہیں کھا سکتے ہیں۔

اور ’’ نفلی صدقہ‘ (عام صدقہ) مہو تو اس کا گوشت ہر شخص کھا سکتا ہے، خواہ وہ مال دار ہو یا صدقہ دینے والے کا قریبی رشتہ دار ہو۔  البتہ جو شخص کسی وجہ سے نفلی صدقہ نکال رہاہو تو اسے چاہیے کہ اپنے زیرِ کفالت افراد کو اس صدقہ کی چیز نہ کھلائے نہ خود کھائے، بلکہ ایسی صورت میں زیادہ بہتر یہ ہے کہ کسی مستحق کو دے؛ تاکہ ثواب بھی زیادہ ہو، اگر خو کھالے تب بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں