بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ کےلیے جمع شدہ رقم کو اپنی ضرورت میں استعمال کرنے کاحکم


سوال

 ایک شخص نے نفلی صدقہ کرنے کے لیے کچھ پیسے جمع کیے، مگر کچھ دنوں بعد شخص مذکورکو پیسوں کی ضرورت ہوئی ،تو کیا اب وہ شخص ان پیسوں کو استعمال کر سکتا ہے؟

جواب

اگر  مذکورہ شخص نے صدقہ کرنے کی نیت سے  رقم الگ کی تھی، لیکن زبان سے نیت نذر کے الفاظ ادا کرکے خود پر لازم نہیں کیا تھا، تو صرف صدقہ کی نیت سے رقم الگ کر کے رکھنے سے اس رقم کا صدقہ کرنا لازم نہیں ہوا تھا، لہٰذا اس رقم کو اپنے استعمال لاسکتاہے، اور اس صورت میں  دوبارہ صدقہ کرنالازم بھی نہیں ہوگا۔

الترغيب والترهيب میں ہے:

"وروى عن عائشة رضي الله عنها أنهم ذبحوا شاة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ما بقي منها؟ قالت: ما بقي منها إلا كتفها. قال: بقي كله كلها غير كتفها .

رواه الترمذي، وقال: حديث حسن صحيح، ومعناه: ‌أنهم ‌تصدقوا ‌بها ‌إلا ‌كتفها."

(كتاب الصدقات،ج:2،ص:6،ط:داراحياء التراث العربى)

البحرا لرائق میں ہے:

"وركنها اللفظ المستعمل فيها."

(كتاب الأيمان،ج:4،ص:300،ط:دارالكتاب الإسلامى)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما ركن ‌اليمين ‌بالله ‌تعالى ‌فهو ‌اللفظ الذي يستعمل في اليمين بالله تعالى."

(كتاب اليمين،ج:3،ص:5،ط:دارالكتب العلميه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں