بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نذر کی رقم کا حکم


سوال

 اگر کوئی شخص ارادہ کرے کہ آئندہ گناہ نہیں کروں گا اور یہ کہے کہ میں قسم کھاتا ہوں اے اللہ اگر میں نے یہ گناہ آئندہ کیا تو 500 روپے دوں گا۔ نوٹ: یہ یاد نہ ہو کے مسجد میں دینے کا کہا تھا یا کہیں اور، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

مذکورہ شخص نےجس گناہ کے ترک کے ارادہ سے قسم کھائی تھی اگر وہ سرزرد ہوجائے تو اس پر 500 روپے صدقہ کرنا ضروری ہے،شرعی اعتبار سے یہ صدقات واجبہ میں سے ہے اور صدقات واجبہ کا مصرف،زکاۃ کا مصرف ہے(کسی مستحق زکاۃ کا اس رقم کا مالک بنانا ضروری ہے)،لہذا یہ رقم مسجد میں نہیں دی جاسکتی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وهي نوعان: يمين بالله تعالى، أو صفته، ويمين بغيره، وهي تعليق الجزاء بالشرط كذا في الكافي.......

والثاني الشرط، والجزاء، وهذا النوع ينقسم إلى قسمين: يمين بالقرب، ويمين بغير القرب أما اليمين بالقرب فهو أن يقول: إن فعلت كذا فعلي صوم، أو صلاة، أو حجة، أو عمرة، أو بدنة، أو هدي، أو عتق رقبة، أو صدقة، أو نحو ذلك، وأما اليمين بغير القرب فهي الحلف بالطلاق، والعتاق هكذا في البدائع."

(کتاب الایمان،ج2،ص51،ط؛دار الفکر)

وفیہ ایضا:

"ولو جعل عليه حجة أو عمرة أو صوما أو صلاة أو صدقة أو ما أشبه ذلك مما هو طاعة إن فعل كذا ففعل لزمه ذلك الذي جعله على نفسه ولم تجب كفارة اليمين فيه في ظاهر الرواية عندنا."

(کتاب الایمان،الفصل الثانی فی الکفارۃ۔ج2،ص65،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100987

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں