چھ لوگ ہسپتال کے لیے پیسے خیر کی نیت سے جمع کرتے ہیں نہ کہ کاروبار اور بزنس کی خاطر ،تین چار سال بعد انہیں چھے میں سے دو لوگ اپنے سہم کا طلب کرتے ہیں، اور کہتے ہیں ہم نے کاروبار کی نیت سے پیسے جمع کیےتھےاور دیگر چار کہتے ہیں کہ ہم نے خیر کی نیت سے یہ ہسپتال شروع کیا تھا ،نہ کہ بزنس کی خاطر، کیا اب یہ دو لوگ منافع کے حقدار ہیں یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ چھ لوگوں نے اگر واقعۃًخیراور ثواب کی نیت سے ہسپتال کے لیے پیسے جمع کیے تھے،اور اب وہ لو گ اپنا حصہ طلب کرتے ہیں تو شرعاً ان کا یہ عمل درست نہیں،صدقے کے طور پر جو چیز دے دی جائے،اس کے بعد اس میں رجوع جائز نہیں، ہاں اگر ان کے پاس گواہ یا معتبر ثبوت ہے کہ انہوں نے کاروبار کے لیے پیسے جمع کیے تھے پھر وہ منافع کے حق دار ہوں گے، صرف نیت کافی نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الصدقة بمنزلة الھبة فی المشاع و غیر المشاع و حاجتھا إلی القبض إلا أنه لارجوع في الصدقة إذا تمت."
(كتاب الهبة،الباب الثاني عشر في الصدقة، ج:4، ص: 406، ط:دارالفکر بیروت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144410100828
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن