گھر میں کام کرنے والی ماسی کو صدقہ بغیر بتائے دیا جا سکتا ہے یا بتانا ضروری ہے کہ یہ صدقہ ہے ؟
اور مستحقِ زکات کو بھی بغیر بتائے کہ یہ زکات کی رقم ہے، زکات دی جا سکتی ہے یا بتانا ضروری ہے ؟
واضح ہو کہ کسی غریب کو زکاۃ یا صدقہ کی رقم دیتے ہوئے یہ بتانا لازم نہیں ہے کہ یہ زکاۃ کی رقم ہے، بلکہ مستحقِ زکاۃ غریب کو زکاۃ کی رقم ہدیہ کے نام سے دی جائے تو بھی زکاۃ ادا ہوجائے گی، بشرطیکہ زکاۃ ادا کرنے والے کے دل میں زکاۃ یا صدقہ دینے کی نیت ہو۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں گھر میں کام کرنے والی ماسی کو صدقہ دیتے وقت یا کسی مستحقِ زکاۃ کو زکاۃ دیتے وقت یہ بتانا لازم نہیں ہے کہ یہ صدقہ / زکاۃ کی رقم ہے۔
الفتاوى الهندية (1/ 171):
'' ومن أعطى مسكيناً دراهم وسماها هبةً أو قرضاً ونوى الزكاة فإنها تجزيه، وهو الأصح، هكذا في البحر الرائق ناقلاً عن المبتغى والقنية.''
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201064
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن