بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ کا معنی اور کافر کو صدقہ دینا


سوال

صدقہ کے معنی کیا ہیں ، صدقہ کسے کہتے ہیں ،  صدقہ کس کو دینا چاہیے ،  کیا صدقہ کافر کو دے سکتے ہیں؟

جواب

1:صدقہ کا معنی ہے  خیرات اور بنیت ثواب وتقرب الی اللہ کے لیے دی جانے والی چیز ، یعنی صدقہ  کہتے ہیں  زندگی میں بغیر عوض کے اللہ تعالی کی رضا کے لیے کسی کو اپنی کسی چیز کا مالک بنانا ۔ 

2:صدقاتِ  واجبہ مستحقین ِ زکوۃ کو دینا ضروری ہے، غیر مستحق کو دینے سے صدقاتِ  واجبہ ذمے سے  ساقط نہ ہوں  گے، البتہ صدقات نافلہ جنہیں عرف میں خیرات کرنا کہا جاتا ہے، یعنی جو انسان محض  ثواب کے لیے  خرچ کرتا ہے، وہ مستحق غیر مستحق سب کو دے سکتے ہیں۔

مستحق اس شخص کو کہتے ہیں جس کے پاس اس کی ضرورت اصلیہ  و استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود  نہ ہو، جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو، اور وہ سید/ ہاشمی نہ ہو۔

3:صدقاتِ واجبہ یعنی زکات، فدیہ، کفارات، نذر وغیرہ  صرف مسلمان مستحقینِ زکات کو دیے  جا سکتے ہیں،  البتہ نفلی صدقات ( مذکورہ صدقات کے علاوہ) کافر  کو بھی دے سکتے ہیں۔

الموسوعۃ الفقہیہ میں ہے :

"الصدقة بفتح الدال لغة: ما يعطى على وجه التقرب إلى الله تعالى لا على وجه المكرمة

وفي الاصطلاح: تمليك في الحياة بغير عوض على وجه القربة إلى الله تعالى ،يقول الراغب الأصفهاني: الصدقة: ما يخرجه الإنسان من ماله على وجه القربة."

(الحرف الصاد ج: 26 ص: 323 ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: أي مصرف الزكاة والعشر)

وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني."

(کتاب الزکاۃ ، باب مصرف الزكاة والعشر ج: 2 ص: 339 ط: سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما صدقة التطوع فیجوز صرفها إلی الغنی لأنها تجري مجری الهبة".

(کتاب الزکاۃ ، فصل شرائط ركن الزكاة  ج: 2 ص: 47 ط: دارالکتب العلمیة)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :

"عن إبراهیم بن مهاجر قال: سألت إبراهیم عن الصدقة علی غیر أهل الإسلام، فقال: أما الزکاة فلا، وأما إن شاء رجل أن یتصدق فلا بأس".

( کتاب الزکاۃ ، ما قالوا في الصدقة یعطي منها أهل الذمة ج: 6 ص: 303 / 304 ط: دار کنوز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102894

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں