صدقہ فطر عید الفطر کے دن سے پہلے رمضان میں ادا کیا جا سکتا ہے کہ نہیں?
عیدالفطر کے دن جس وقت فجر کا وقت آتا ہے (یعنی جب سحری کا وقت ختم ہوتاہے) اسی وقت صدقہ فطر واجب ہوتا ہے۔ اور عید کی نماز کے لیے جانے سے پہلے پہلے اسے ادا کرنا ضروری ہے، اگر عیدالفطر کی نماز سے پہلے ادا نہ کیا گیا تو بعد میں بھی ادا کرنا ہوگا، لیکن بعد میں ادا کرنے سے اس صدقہ کی فضیلت ختم ہوجائے گی، نیز عید الفطر کی نماز کے بعد تک تاخیر مکروہ ہے۔ غریب کی ضرورت کو مدنظر رکھ کر یہ صدقہ عیدالفطر سے پہلے رمضان المبارک میں بھی ادا کیا جاسکتاہے، جیسا کہ بعض صحابہ کرام کا عید سے پہلے صدقۂ فطر ادا کرنے کا ذکر احادیثِ مبارکہ میں موجود ہے۔
"وكان ابن عمر رضي الله عنهما يعطيها الذين يقبلونها، وكانوا يعطون قبل الفطر بيوم أو يومين". (صحيح البخاري، ۲/۱۳۲، دار طوق النجاة)
ترجمہ : اور حضرت ابن عمرؓ صدقہ فطر انہیں دیتے جو اسے قبول کرتا اور وہ (صحابہ کرام) عید الفطر سے ایک یا دو دن پہلے (صدقۂ فطر) دے دیا کرتے تھے۔
"وجهه أن الوجوب إن لم يثبت فقد وجد سبب الوجوب وهو رأس يمونه ويلي عليه، والتعجيل بعد وجود السبب جائز كتعجيل الزكاة، والعشور وكفارة القتل، والله أعلم". (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، ۲/۷۴، دار الکتب العلمیة)
"والأولى الاستدلال بحديث البخاري: وكانوا يعطون قبل الفطر بيوم أو يومين. قال في الفتح: وهذا مما لايخفى على النبي صلى الله عليه وسلم، بل لا بد من كونه بإذن سابق؛ فإن الإسقاط قبل الوجوب مما لايعقل، فلم يكونوا يقدمون عليه إلا بسمع". (فتاوی شامی، ۲/۳۶۷، سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202393
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن