صدقۂ فطر میں اضافہ کر کے دے سکتے ہیں؟ مثلاً گندم کے ذریعے صدقۂ فطر ادا کر رہا ہے جس کی قیمت 50 روپے ہے تو کیا 100روپے ادا کرسکتا ہے؟
شریعتِ مطہرہ نے صدقہ فطر کی ادائیگی میں ہر انسان کو اپنی حیثیت کے مطابق ادا کرنے کے لیے مختار بنایا ہے، اگر کوئی انسان صاحبِ حیثیت ہو اور اللہ تعالیٰ نے مال و دولت سے نوازا ہو تو (مثلًا موجودہ دور میں) وہ کشمش کے اعتبار سے اس کی ادائیگی کر سکتا ہے، اگر کشمش کے اعتبار سے ادائیگی نہیں کر سکتا تو کھجور کے اعتبار سے ادا کر لے، اگر وہ بھی نہیں تو جَو کے اعتبار سے ادائیگی کر لے، ورنہ کم از کم گندم کے اعتبار سے صدقہ فطر ادا کرے، خلاصہ یہ ہے کہ صدقہ فطر کی ادائیگی میں ہر انسان اپنی مالی حیثیت کے مطابق کسی بھی جنس (گند، جو، کھجور، کشمش) کی قیمت کا اعتبار کرسکتا ہے، البتہ یہ ضروری ہے کہ جس جنس کی قیمت سب سے کم ہو، اس سے کم قیمت نہ دے، لہٰذا اگر کسی کی حیثیت گندم کے اعتبار سے صدقہ فطر کی مقدار سے زیادہ ہے تو وہ گندم کے اعتبار سے صدقہ فطر ادا کرتے ہوئے کچھ بڑھا کر ادا کردے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں، بلکہ باعثِ ثواب ہو گا۔
الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 140):
"(نصف صاع) فاعل يجب (من بر أو دقيقه أو سويقه أو زبيب) وجعلاه كالتمر، وهو رواية عن الامام وصححه البهنسي وغيره."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209202351
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن