صدقہ فطر (فطرہ) کے مصارف بیان فرمائیں۔
فدیہ اور فطرانہ (صدقہ فطر ) کا مصرف وہی ہے جو زکاۃ کا مصرف ہے، یعنی ایسا مسلمان جو سید اور ہاشمی نہ ہو اور اس کی ملکیت میں ضرورت و استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان نہ ہو جس کی مالیت نصاب (ساڑھے سات تولہ سونا، یاساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت) تک پہنچے۔ ایسے افراد کو زکات اور صدقہ فطر دیاجاسکتا ہے ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 368):
’’(وصدقة الفطر كالزكاة في المصارف) وفي كل حال.
(قوله: في المصارف) أي المذكورة في آية الصدقات إلا العامل الغني فيما يظهر و لاتصح إلى من بينهما أولاد أو زوجية ولا إلى غني أو هاشمي ونحوهم ممن مر في باب المصرف، وقدمنا بيان الأفضل في المتصدق عليه.‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200858
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن