بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ فطر کی رقم متعدد لوگوں میں تقسیم کرنا


سوال

 کیا صدقۃالفطر کی مجموعی رقم ایک سے زیادہ افراد میں تقسیم کی جا سکتی ہے،   تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنی عید کی ضروریات پوری کر سکیں؟

 

جواب

ایک شخص کا صدقہ فطر دو یا دو سے زائد افراد/مساکین میں تقسیم کرنا جائز ہے، اسی طرح اگر مختلف لوگوں کی  صدقہ فطر کی رقم جمع ہو تو اس کو متعدد افراد  میں تقسیم کرنا جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)  میں ہے:

"(وجاز دفع كل شخص فطرته إلى) مسكين أو (مساكين على) ما عليه الأكثر، وبه جزم في الولوالجية والخانية والبدائع والمحيط، وتبعهم الزيلعي في الظهار من غير ذكر خلاف، وصححه في البرهان، فكان هو (المذهب) كتفريق الزكاة، والأمر في حديث "أغنوهم" للندب؛ فيفيد الأولوية، ولذا قال في الظهيرية: لايكره التأخير أي تحريمًا (كما جاز دفع صدقة جماعة إلى مسكين واحد بلا خلاف)". ( ٢ / ٣٦٧)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109203350

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں