کیا صدقۃالفطر کی مجموعی رقم ایک سے زیادہ افراد میں تقسیم کی جا سکتی ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنی عید کی ضروریات پوری کر سکیں؟
ایک شخص کا صدقہ فطر دو یا دو سے زائد افراد/مساکین میں تقسیم کرنا جائز ہے، اسی طرح اگر مختلف لوگوں کی صدقہ فطر کی رقم جمع ہو تو اس کو متعدد افراد میں تقسیم کرنا جائز ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے:
"(وجاز دفع كل شخص فطرته إلى) مسكين أو (مساكين على) ما عليه الأكثر، وبه جزم في الولوالجية والخانية والبدائع والمحيط، وتبعهم الزيلعي في الظهار من غير ذكر خلاف، وصححه في البرهان، فكان هو (المذهب) كتفريق الزكاة، والأمر في حديث "أغنوهم" للندب؛ فيفيد الأولوية، ولذا قال في الظهيرية: لايكره التأخير أي تحريمًا (كما جاز دفع صدقة جماعة إلى مسكين واحد بلا خلاف)". ( ٢ / ٣٦٧)
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144109203350
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن