فطرہ کا نصاب کیا ہوگا؟
صدقہ فطر کا نصاب یہ ہے کہ جس مسلمان مرد و عورت کے پاس عید الفطر کی صبح صادق کے وقت ضرورت سے زائد ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہو یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر نقدی یا مالِ تجارت ہو یا اپنی ضروریات سے زائد اتناسامان ہو جس کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو جائے تو اس پر صدقہ فطر واجب ہے،چاہے اس مال پر سال گزرا ہو یا نہیں ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(تجب).......(على كل) حر (مسلم)......(ذي نصاب فاضل عن حاجته الأصلية) كدينه وحوائج عياله (وإن لم يتم)."
(کتاب الزکوۃ،باب صدقة الفطر،358،59،60/2،ط:سعید)
ہدایہ میں ہے:
"صدقة الفطر واجبة علی کل الحر المسلم، إذا کان مالکا لمقدار النصاب، فاضلا عن مسکنه، و ثیابه، و أثاثه، و فرسه، و سلاحه، و عبیدہ."
(كتاب الزكوة،باب صدقة الفطر،224/1، ط:رحمانیه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100152
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن