بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ فطر اور زکاۃ رشتہ داروں میں سے کس کو دی جا سکتی ہے؟


سوال

صدقۂ  فطر اور  زکاۃ اقرباء میں سے کس کو دی جا سکتی ہے؟ اور کس کو نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اپنے اصول یعنی سگے والدین یا ان کے والدین یا ان کے والدین کو زکاۃ نہیں دی جاسکتی۔  اسی طرح اپنے فروع یعنی اپنی سگی اولاد یا ان کی اولاد یا ان کی اولاد در اولاد کو  بھی زکاۃ نہیں دی جاسکتی۔نیز  میاں بیوی میں سے کوئی بھی اپنے مال کی زکاۃ دوسرے کو نہیں دے سکتا۔  یہی حکم صدقۂ فطر کا بھی ہے۔

ان تین رشتوں کے علاوہ خاندان کے وہ افراد جو مستحقِ زکاۃ ہوں انہیں زکاۃ دے سکتے ہیں، خاندان کے مستحقین کو زکاۃ / صدقہ فطر دینے میں دُہرا اجر ہوتا ہے،  ایک ادائیگی زکات/ صدقہ فطر  کا اجر، دوسرا صلہ رحمی کا اجر۔

مستحق سے مراد وہ شخص ہے جس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے مساوی نقدی یا کچھ سونا کچھ چاندی جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی ہو  یا ضرورت سے زائد اتنا سامان نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے مساوی ہواور وہ ہاشمی (سید/عباسی) بھی نہ ہو۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں