کیا صدقہ بتاکر دینا لازمی ہے؟
صدقہ خواہ نفلی ہو یا واجب ہو جیسے: زکات، دیتے وقت یہ بتانا ضروری نہیں کہ یہ صدقے کی رقم ہے، بلکہ صدقہ کسی بھی عنوان (مثلاً قرض یا ہدیہ وغیرہ کے نام ) سے دیا جاسکتا ہے، البتہ صدقاتِ واجبہ (زکات، صدقہ فطر، کفارہ وغیرہ) میں یہ ضروری ہے کہ وہ رقم الگ کرتے وقت یا ادائیگی کے وقت اس مد کی نیت دل میں موجود ہو، اور جس شخص کو دی جارہی ہو وہ مستحقِ زکات ہو۔ اور اگر زکات کسی کو وکیل بنا کر دی جاۓ یا کسی ادارے وغیرہ میں دی جاۓ تو زکات دیتے وقت بتادینا چاہیے کہ یہ زکات کی رقم ہے، تاکہ منتظمین اسے زکات کے مصارف میں ہی صرف کریں۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
" ومن أعطى مسكيناً دراهم وسماها هبةً أو قرضاً ونوى الزكاة فإنها تجزيه، وهو الأصح، هكذا في البحر الرائق ناقلاً عن المبتغى والقنية."
(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسيرها وصفتها وشرائطها،1/ 171، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506100155
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن