بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی شدہ مرد کے زنا کرنے سے نکاح کاحکم


سوال

 اگر شوہر زنا کا ارتکاب کرے تو نکاح کا کیا حکم ہے؟ قرآن وسنت کی روشنی میں  راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ ’’زنا‘‘ کبیرہ گناہوں میں سے سخت ترین گناہ ہے،   ’’زنا‘‘ کی شرعی سزا  (حد)  مقرر  ہے،  اگر کوئی شخص اس فعلِ شنیع کا ارتکاب کرے اور  شرائط کے مطابق چار مرد گواہوں کے ذریعے  یا  چار  مرتبہ  قاضی  کی مجلس میں اقرار کے ذریعے  (جس کی تفصیل کتبِ فقہ میں موجود ہے)  اس کاثبوت ہوجائے تو شریعتِ محمدیہ میں ایسے فرد پر ’’حدِّ زنا‘‘ کانافذکرنالازم ہے،زناکی شرعی سزایہ ہے کہ اگر بالغ شادی شدہ مردیا عورت زنا کرے تو  اس کو سنگ سار  کیا جائے  اوراگرغیرشادی شدہ اس حرکت کا مرتکب ہو تواس کو سوکوڑے مارے جائیں، شرعی شہادت  سے ثابت ہونےکے بعد سزا کو معاف کرنے کا اختیار قاضی کو نہیں ہو گا اور سزا نافذ کرنے کا اختیار  عام افراد کو نہیں ہوگا، بلکہ اسلامی حکومت کو ہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں  شادی شدہ مرد  نے  اگرزناکیا  تو وہ مجرم ہے اور شرعی سزا کا مستحق ہے، تاہم اگراس نے اپنی بیوی  کو زبان سے طلاق کے الفاظ نہیں بولے   تواس صورت میں نکاح پر  اثر نہیں پڑے گا۔

فتاوی شامی میں ہے :

" فيشترط الإمام لاستيفاء الحدود".

(کتاب الجنایات،549/6،سعید)

بدائع الصنائع میں ہے :

"ألا ترى أن الإمام يملك أمورا لا تملكها الرعية وهي إقامة الحدود".

(کتاب الصلوۃ،224/1،دار الكتب العلمية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح۔۔۔ولو قيل له: طلقت امرأتك فقال: نعم أو بلى بالهجاء طلقت بحر (واحدة رجعية،)."

(کتاب الطلاق ،باب الصریح،247/3،سعید)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں