بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سدید نام رکھنا


سوال

میں اپنے بیٹے کا نام سدید رکھنا چاہتا ہوں، کیا یہ شرعی طور پر جائز ہے؟

جواب

’’سَدِید‘‘ کے معنی درست ، مضبوط اور پختہ کے ہیں، مذکورہ نام رکھنا درست ہے ۔ 

تفسیر روح المعانی میں ہے :

’’والسديد - على ما قال الطبرسي - المصيب العدل الموافق للشرع. وقيل : ما لا خلل فيه ، ويقال سدّ قوله يسدّ بالكسر إذا صار سديدا ، وأنه ليسد في القول فهو مسدّ إذا كان يصيب السداد أي القصد ، وأمر سديد وأسد أي قاصد.‘‘

(ج:2،ص:424۔ط:دارالکتب العلمیہ بیروت)

المحکم والمحیط الاعظم میں ہے :

’’والسديد والسداد الصواب من القول ورجل سديد وأسد من السداد وقصد الطريق.‘‘

(ج:8،ص:403،ط:دارالکتب العلمیہ بیروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503100254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں