بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدیقی خاندان کا سلسلہ نسب/ اور ان کو زکوۃ دینے کا حکم


سوال

کیا صدیقی ایک اعلی ذات ہیں یہ نہیں ، کیوں کہ لوگ صدیقیوں کو کم تر درجے کا سمجھتے ہیں، کیا آل ابوبکر صدیق ایک اعلی قوم ہے ، اور صدیقی قریش کے کس خاندان سے ہیں ، اور صدیقیوں کا شجرہ نسب حضرت سیدنا محمد ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کس لڑی پر ملتا ہے۔

جواب

صدیقی خاندان سے مراد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب لوگ ہیں، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ ہے، کنیت ابوبکر ہے، لقب صدیق ہے، اور سلسلہ نسب درجِ ذیل ہے:

عبداللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مُرّہ بن كعب بن لؤي بن غالب القرشي

مذکورہ سلسلہ نسب کے اعتبار سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نسب آٹھویں پشت میں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جاتا ہے، حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آٹھویں پشت میں ایک نام مُرّہ کا آتا ہے، مُرّہ کے دو فرزند تھے، کلاب اور تیم، کلاب کی اولاد میں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور مُرّہ کے اولاد میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔

صدیقی خاندان کے اعلیٰ ہونے سے متعلق اگر زکوۃ کا حکم معلوم کرنا ہے تو صدیقی کو زکوۃ دینا درست ہے، لہذا اگر مذکورہ خاندان سے تعلق رکھنے والا غریب مستحقِ زکوۃ ہے تو اس کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔

تاريخ الخلفاء لجلال الدین سیوطی میں ہے:

"أبو بكر الصديق خليفة رسول الله صلى الله عليه و سلم اسمه : عبد الله بن أبي قحافة عثمان بن عامر بن عمرو بن كعب بن سعد بن تيم بن مرة بن كعب بن لؤي بن غالب القرشي التيمي يلتقي مع رسول الله صلى الله عليه و سلم في مرة 

 قال النووي في تهذيبه : و ما ذكرناه من أن اسم أبي بكر الصديق : عبد الله هو الصحيح المشهور و قيل : اسمه عتيق و الصواب الذي عليه كافة العلماء أن عتيقا لقب له لا اسم و لقب عتيقا لعتقه من النار كما ورد في حديث رواه الترمذي و قيل : لعتاقة وجهه ـ أي حسنه و جماله ـ قاله مصعب بن الزبير و الليث ابن سعد و جماعة و قيل : لأنه لم يكن في نسبه شيء يعاب به."

( أبو بكر الصديق رضي الله عنه ، ص:31، مطبعۃ السعادۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا یدفع إلی بني ھاشم وھم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقیل وآل الحارث بن عبد المطلب کذا فی الھدایة، ویجوز الدفع إلی من عداھم کذریة أبي لھب ؛ لأنھم لم یناصروا النبي صلی اللہ علیہ وسلم کذا فی السراج الوھاج."

( کتاب الزکاة، الباب السابع فی المصارف، 1: 189، ط: المکتبة الحقانیة) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501102127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں