بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سادات کو زکاۃ یا صدقہ دینا


سوال

اگر کسی شخص کو ہم زکوٰۃ دینا چاہتے ہیں ، ان کی والدہ سید ہے اور والد علوی ہے ، تو ایسی صورت میں ان کی اولاد میں سے کسی کو زکوٰۃ یا صدقہ دیا جاسکتا ہے؟

جواب

بنو ہاشم  (جن پر زکوٰة حرام کی گئی ہے) سے مراد حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی آل و اولاد (خواہ وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے ہوں یا دوسری ازواج کے بطن سے)  یا حضرت عباس بن عبد المطلب، حضرت جعفر بن ابی طالب، و حضرت عقیل بن ابی طالب، اور حضرت  حارث بن عبد المطلب  رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اولاد ہیں،  لہذا  حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تمام اولاد خواہ حسنی ،  حسینی  یا علوی ہوں ، ان سب کے لیے زکوٰة لینا حرام ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  جس شخص کا والد علوی(حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ سے اولاد کی نسل میں سے)ہو،اسے زکاۃ، فطرہ اور صدقاتِ واجبہ دینا درست نہیں،تا ہم نفلی صدقات اور  عطیات دینا درست،بلکہ افضل ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا يدفع إلى بني هاشم، وهم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب كذا في الهداية ويجوز الدفع إلى من عداهم من بني هاشم كذرية أبي لهب؛ لأنهم لم يناصروا النبي - صلى الله عليه وسلم - كذا في السراج الوهاج. هذا في الواجبات كالزكاة والنذر والعشر والكفارة فأما التطوع فيجوز الصرف إليهم كذا في الكافي، وكذا لا يدفع إلى مواليهم كذا في العيني شرح الكنز. ويجوز صرف خمس الركاز والمعدن إلى فقراء بني هاشم كذا في الجوهرة النيرة."

( كتاب الزكوة، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الْمَصَارِفِ، ج:1، ص: 189، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) لا إلى (بني هاشم) إلا من أبطل النص قرابته وهم بنو لهب، فتحل لمن أسلم منهم كما تحل لبني المطلب. ثم ظاهر المذهب إطلاق المنع، وقول العيني والهاشمي: يجوز له دفع زكاته لمثله صوابه لايجوز، نهر.

(قوله: وبني هاشم إلخ) اعلم أن عبد مناف وهو الأب الرابع للنبي صلى الله عليه وسلم أعقب أربعة وهم: هاشم والمطلب ونوفل وعبد شمس، ثم هاشم أعقب أربعة انقطع نسل الكل إلا عبد المطلب فإنه أعقب اثني عشر تصرف الزكاة إلى أولاد كل إذا كانوا مسلمين فقراء إلا أولاد عباس وحارث وأولاد أبي طالب من علي وجعفر وعقيل قهستاني، وبه علم أن إطلاق بني هاشم مما لا ينبغي إذ لا تحرم عليهم كلهم بل على بعضهم ولهذا قال في الحواشي السعدية: إن آل أبي لهب ينسبون أيضا إلى هاشم وتحل لهم الصدقة. اهـ.

( كتاب الزكاة، باب مصرف الزكاة و العشر، ج:2، ص: 350، ط: دار الفكر)

البحر الرائق میں ہے:

" (قوله: وبني هاشم ومواليهم) أي لايجوز الدفع لهم ؛ لحديث البخاري: «نحن - أهل بيت - لاتحل لنا الصدقة»، ولحديث أبي داود: «مولى القوم من أنفسهم، وإنا لاتحل لنا الصدقة»".

‌‌(كتاب الزكاةباب مصرف الزكاة، ج:2، ص:265، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں