کیا موجودہ تمام شاخیں مثلاً نقوی، تقی، زیدی،جعفری، وغیرہ تمام سادات ہیں اور ان کو زکات اور صدقات دینا جائز نہیں؟
واضح رہےکہ بنو ہاشم کو زکوۃ کی رقم دینا جائز نہیں ہے، اوربنو ہاشم سے مراد حضرت علی، حضرت عباس، حضرت جعفر، حضرت عقیل اور حضرت حارث رضی اللہ عنہم اجمعین کی آل و اولاد ہے، ان میں سے کسی کی بھی اولاد کو زکوۃ کی رقم دینا جائز نہیں ہے۔
لہذا جن كا مستند سلسلہ نسب موجود ہو جو کہ بواسطہ اولاد علی رضی اللہ عنہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے جاملتا ہوتو وہ لوگ سادات میں سے شمار ہوں گے ، ان کو زکوة اور واجبی صدقات دینا جائز نہ ہوگا،البتہ ان سب کو نفلی صدقات دیے جاسکتے ہیں۔
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
"ولا يدفع إلى بني هاشم، وهم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب كذا في الهداية ويجوز الدفع إلى من عداهم من بني هاشم كذرية أبي لهب؛ لأنهم لم يناصروا النبي - صلى الله عليه وسلم - كذا في السراج الوهاج. هذا في الواجبات كالزكاة والنذر والعشر والكفارة فأما التطوع فيجوز الصرف إليهم كذا في الكافي."
(كتاب الزكاة، الباب السابع في المصارف، ج:1، ص:189، ط:دارالفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100709
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن