بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سادات کو زکاۃ دینے کا حکم


سوال

موجودہ زمانے میں سادات کےمتعلق کیاحکم ہے؟ کیا ان کو زکوۃ دینا لازم ہے؟

جواب

سادات کو زکوۃ دینا جائز نہیں ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سادات کو زکوۃ دینے  سے منع فرمایاہےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں غریب سادات کو زکوۃ اور صدقہ واجبہ کے علاوہ باقی مدات سے مددکرنی چاہیے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بھی ملے گی اور اجربھی ملےگا۔

مشكاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن عبد المطلب بن ربيعة قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم: " إن هذه الصدقات إنما هي ‌أوساخ الناس، وإنها لا تحل لمحمد، ولا لآل محمد "، رواه مسلم."

(كتاب الزكاة،باب من لاتحل لہ الصدقۃ، الفصل الاول،ج:1،ص:572،المکتب الاسلامی)

وقال الملاح علی  القاری فی شرحہ:

"قال ميرك: فيه دليل على أن الصدقة تحرم عليه وعلى آله سواء كان بسبب العمل أو بسبب الفقر والمسكنة وغيرهما، وهذا هو الصحيح عندنا،وقال ابن الملك: الصدقة لا تحل للنبي - صلى الله عليه وسلم - فرضا كانت أو نفلا وكذا المفروضة لآله أي أقربائه وأما التطوع فمباح لهم۔۔۔قال الشمني: وبنو هاشم هم بنو الحارث والعباس ابنا عبد المطلب جد النبي - صلى الله عليه وسلم - وبنو علي وجعفر وعقيل أولاد أبي طالب عم النبي- صلى الله عليه وسلم- لا بنو أبي لهب لأن حرمة الصدقة أولا في الآباء إكراما لهم ثم سرت إلى الأبناء ولا إكرام لأبى لهب."

(کتاب الزکاۃ ،باب من لاتحل لہ الصدقۃ،ج:4،ص:1302،ط:دارلفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404102073

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں