بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 ربیع الاول 1446ھ 04 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ واجبہ اور غیر واجبہ کی وضاحت


سوال

صدقہ واجبہ اور غیر واجبہ کی  وضاحت فرما دیں؟

جواب

صدقاتِ واجبہ سے مراد وہ صدقات ہیں جن کی ادائیگی شریعت کی طرف سے آدمی کے ذمہ لازم ہوتی ہے، جیسے زکات، صدقہ فطر، عشر، کفارات، نذر وغیرہ،  اورصدقہ نافلہ سے مراد ایسا صدقہ ہے جو بندوں پر فرض وواجب نہیں ، یعنی ثواب کی نیت سے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کسی کو کوئی چیز دینا چاہے وہ غریب ہو یا مالدار ہو یا رشتہ دار ہو۔

"قال بعضهم: لفظ (الصّدقات) بعمومه يجمع الصدقة الواجبة والنافلة. ثم إن الصدقة الواجبة تتنوّع أنواعا، منها الزكوات لما هو العشر أو نصف العشر أو ربع العشر، وزكاة المواشي والفطرة والكفارات."

(محاسن التأويل لمحمد جمال الدين بن محمد سعيد بن قاسم الحلاق القاسمي (المتوفى: 1332هـ):القول في تأويل قوله تعالى:  إِنَّمَا الصَّدَقاتُ لِلْفُقَراءِ ...  (5/ 444)، ط.  دار الكتب العلميه، بيروت، الطبعة الأولى : 1418هـ)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"هذا في الواجبات كالزكاة والنذر والعشر والكفارة، فأما التطوع فيجوز الصرف إليهم."

(الفتاوى الهندية: كتاب الزكاة، الباب السابع في المصارف (1/ 189)، ط. رشيديه)

کشاف اصطلاحات الفنون والعلوم میں ہے:

"الصدقة: بفتحتين من الصّدق، سمّي بها عطية ، يراد بها المثوبة لا التّكرمة؛  لأنّ بها يظهر صدقه في العبودية كذا في جامع الرموز، وهي أعمّ من الزكاة......وفي تيسير القاري ترجمة شرح صحيح البخاري يقول في باب: هل يصلّى على غير النبي صلى الله عليه وآله وسلّم من كتاب الدعوات:الصّدقة عبارة عن مال (ينفق) سوى الزكاة المفروضة، وحينًا تطلق الصّدقة على الزكاة أيضا."

(كشاف اصطلاحات الفنون: حرف الصاد، الصدقة (2/ 1074)، ط. مكتبة ناشرون - بيروت، الطبعة  الأولى: 1996م)

فقط واللہ ٲعلم


فتوی نمبر : 144406101318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں