بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو القعدة 1446ھ 25 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

صدقہ نافلہ دینے کا افضل طریقہ


سوال

صدقہ نافلہ دینے کا افضل طریقہ کون سا ہے؟ ایک شخص نے اپنی آمدنی کا دسواں حصہ صدقہ کے لیے مختص کیا ہوا ہے تو کیا وہ تنخواہ آنے پر اکٹھا ہی کسی کو دے دے یا اس رقم کو الگ رکھ دے اور تھوڑا تھوڑا کرکے روزانہ کی بنیاد پر کسی کو دے، اس کے لیے افضل طریقہ کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیان کردہ دونوں طریقے جائز ہیں ،افضلیت فوری پیش نظر ضرورت کے اعتبار سے ہے۔  اگر کسی کی ایسی ضرورت پیش نظر ہو جو مکمل رقم سے پوری ہوتی ہو تو اکھٹے  ہی رقم دےدے اور اگر فوری طور پر ایسی صورت سامنے نہ ہو تو تھوڑا تھوڑا کرکے جیسے ضرورت سامنے آئے دےدے۔

مشكاة المصابيح ميں ہے:

"وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ أَنْ تُشْبِعَ كَبِدًا جَائِعًا» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ."

”حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ یہ ہے کہ تو کسی بھوکے پیٹ کو سیر کر دے۔ “ 

(كتاب الزكاة، حديث:1946، ج:2، ص:1357، بيروت)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما صدقة التطوع فیجوز صرفها إلی الغني لأنها تجري مجری الهبة."

(كتاب الزكاة،فصل ركن الزكاة،47/2، ط: دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144606101838

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں