بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 جُمادى الأولى 1446ھ 12 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ فطر ادا کے وقت نیت کافی بتانا ضروری نہیں ہے


سوال

فدیہ دیتے وقت کیا فدیہ کا بتانا لازم ہے یا نیت کرکے کسی مستحق کو دے سکتے ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں  صدقہ فطریا فدیہ ایک  عبادت ہے، جس کی ادائیگی کے لیے ادا کرنے سے قبل، یا ادا کرتے وقت نیت ضروری ہے۔مستحق کو بتانا ضروری نہیں ہے۔ بلکہ اس کا مستحق ہونا ضروری ہے، نیز بتانے میں عزت نفس  بھی مجروح ہوتی ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا دفع إلى الفقير بلا نية ثم نواه عن الزكاة فإن كان المال قائما في يد الفقير أجزأه، وإلا فلا،كذا في معراج الدراية والزاهدي والبحر الرائق والعيني وشرح الهداية.

"(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسيرها وصفتها وشرائطها،ج: ١، صفحہ:١٧١، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں