میں ایک لڑکے کو پسند کرتی ہوں وہ بھی مجھے پسند کرتا ہے لیکن اکلوتا ہونےکی وجہ سے اس نے والدین کی مرضی سے شادی کر لی ہے، اور مجھے دوسری شادی کرنے کا کہا ہے کہ مجھ سے دوسری شادی کرے گا ۔کیا میں استخارہ کر سکتی ہوں کہ یہ جان سکوں کہ آیا وہ سچ بول رہا ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ استخارہ کا مطلب ہوتا ہے کہ کسی جائز کام میں اللہ تعالیٰ سے خیر، بھلائی طلب کرنا، کسی جائزمعاملہ میں جب تردد ہو تواس کی بہتری والی جہت طلب کرنےکےلیےاستخارہ کیا جاتا ہے،استخارہ سچ اور جھوٹ معلوم کرنے کےلیے نہیں کیا جاتاہے؛ لہذ اصورتِ مسئولہ میں سائلہ کوجس لڑکے سے محبت ہے، وہ سچ بول رہا ہے یا جھوٹ، وہ اللہ پر چھوڑدے،بہتر یہ ہے کہ سائلہ بھی اس ک پیچھے پڑنے کے بجائے اپنے والدین کی مرضی سے کہیں شادی کرکے اپنی زندگی بسر کرنے کی کوشش کرے، نیز غیر محرم سےبلا ضرورت بات چیت کرنا بجائے خود ایک ناجائز اورحرام کام ہے، تو اس کےلیے کس طرح استخارہ کیا جاسکتا ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
" والاستخارة أي في أنه هل يشتري أو يكتري وهل يسافر برا أو بحرا وهل يرافق فلانا أو لا لأن الاستخارة في الواجب والمكروه لا محل لها وتمامه في النهر."
(کتاب الحج، سنن و آداب الحج، ج: 2، ص: 471، ط: سعید)
وفیه أیضاً:
"ولا يظن من لا فطنة عنده أنا إذا قلنا صوت المرأة عورة أنا نريد بذلك كلامها، لأن ذلك ليس بصحيح، فإذا نجيز الكلام مع النساء للأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولا نجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة."
(کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، ج: 1،ص: 406، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100117
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن