دو آدمیوں نے مل کر سبزی کاشت کی ایک کی محنت دوسرے نے اخراجات برداشت کئے، اب رب المال چاہتا ہےکہ میں تیسرے آدمی پر یہ سبزی کی کاشت فروخت کر دوں کہ مجھے اصل رقم بمع 30 ہزار نفع مل جائے تو میں اس معاملے سے نکل جاؤنگااور یہ رقم سبزی فروخت کرکے مجھے مل جائے تو بھی میں راضی ہوں جبکہ سبزی کاشت ہوچکی ہے ،لیکن اب تک سبزی کا پھول اورپھل نہیں اگا ہے تو کیا میں یہ فروخت کرسکتا ہوں یا نہیں ؟
واضح رہے کہ مزارعت کی تین صورتیں جائز ہیں:
1- زمین اور بیج ایک کا ہو اور بیل (یا ٹریکٹر) ومحنت دوسرے کی ہو۔
2- زمین ایک کی ہو اور بیج اور بیل اور محنت دوسرے کی ہو۔
3- زمین اور بیل (یا ٹریکٹر) اور بیج ایک کا ہو اور محنت دوسرے کی ہو۔
اگر مذکورہ بالا صورتوں میں سے کوئی صورت نہ ہو تو مزارعت فاسد ہوجائے گی۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ معاملہ ( زمین ، بیچ اور دیگر تمام اخراجات ایک شخص کی طرف سے ہوں اور دوسرے شخص کی طرف سے صرف محنت (کام ) کرنا ہو) مزارعت کی مذکورہ تین جائز صورتوں میں سے تیسری صورت ہے ۔نیز جب تک پھول میں سے پھل ظاہر نہ ہوجائیں اس وقت تک پھلوں کی بیع کرنا جائز نہیں ہے، البتہ پھل ظاہر ہونے اور آفت سے محفوظ ہونے کے بعد اس کی بیع کرنا جائز ہے،لہذا مذکورہ شخص کا تیسر ےشخص پر سبزی کو پک جانے سےپہلے( یعنی پھول اورپھل نکلنے سے پہلے) فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(وكذا) صحت (لو كان الأرض والبذر لزيد والبقر والعمل للآخر) أو الأرض له والباقي للآخر (أو العمل له والباقي للآخر) فهذه الثلاثة جائزة (وبطلت) في أربعة أوجه (لو كان الأرض والبقر لزيد، أو البقر والبذر له والآخران للآخر) أو البقر أو البذر له (والباقي للآخر) ، فهي بالتقسيم العقلي سبعة أوجه؛ لأنه إذا كان من أحدهما أحدها والثلاثة من الآخر، فهي أربعة، وإذا كان من أحدهما اثنان واثنان من الآخر فهي ثلاثة، ومتى دخل ثالث، فأكثر بحصة فسدت، وإذا صحت، فالخارج على الشرط ولا شيء للعامل إن لم يخرج شيء في الصحيحة....أرض وبذر كذا أرض كذا عمل … من واحد ذي ثلاث كلها قبلت....والبذر مع بقر أو لا كذا بقر … لا غير أو مع أرض أربع بطلت."
(كتاب المزارعة، ج:6، ص:277، ط:سعيد)
الہدایۃ في شرح بدایۃ المبتدی میں ہے:
"قال: "وهي عندهما على أربعة أوجه: إن كانت الأرض والبذر لواحد والبقر والعمل لواحد جازت المزارعة" لأن البقر آلة العمل فصار كما إذا استأجر خياطا ليخيط بإبرة الخياط، "وإن كان الأرض لواحد والعمل والبقر والبذر لواحد جازت" لأنه استئجار الأرض ببعض معلوم من الخارج فيجوز كما إذا استأجرها بدراهم معلومة "وإن كانت الأرض والبذر والبقر لواحد والعمل من آخر جازت" لأنه استأجره للعمل بآلة المستأجر فصار كما إذا استأجر خياطا ليخيط ثوبه بإبرته أو طيانا ليطين بمره "وإن كانت الأرض والبقر لواحد والبذر والعمل لآخر فهي باطلة" وهذا الذي ذكره ظاهر الرواية."
(كتاب المزارعة، ج:4، ص:338، ط:داراحياءالتراث العربى)
فتاوی شامی میں ہے:
"(ومن باع ثمرة بارزة) أما قبل الظهور فلايصح اتفاقًا."
(قوله: أما قبل الظهور) أشار إلى أن البروز بمعنى الظهور، والمراد به انفراد الزهر عنها وانعقادها ثمرة وإن صغرت."
(کتاب البیوع ج نمبر 4 ص نمبر 554،ایچ ایم سعید)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"وأما الذي يرجع إلى المعقود عليه فأنواع (منها) : أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم، وماله خطر العدم كبيع نتاج النتاج بأن قال: بعت ولد ولد هذه الناقة وكذا بيع الحمل؛ لأنه إن باع الولد فهو بيع المعدوم، وإن باع الحمل فله خطر المعدوم، وكذا بيع اللبن في الضرع؛ لأنه له خطر لاحتمال انتفاخ الضرع.، وكذا بيع الثمر، والزرع قبل ظهوره؛ لأنهما معدوم."
(کتاب البیوع، فصل في الشرط الذي يرجع إلى المعقود عليه ج نمبر 5،ص نمبر 138،دار الکتب العلمیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604102418
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن