ہمارا کاروبار ہے صابن کی سپلائی کرنا (ایمان صابن)تو لوگ اعتراض کرتے ہے کہ صابن کو "ایمان" نام دینا مناسب نہیں ہے، شرعی حکم کیا ہے؟
کسی پراڈکٹ کا لغوی معنی کے اعتبار سے ”ایمان“ نام رکھنے کی اگرچہ گنجائش ہوسکتی ہے، لیکن "ایمان" ایک اصطلاحی لفظ ہے جو ایک خاص مفہوم رکھتا ہے اور اس لفظ کے ساتھ عرفاً مذہبی جذبات وابستہ ہیں، اور کسی وقت اس پراڈکٹ کی عدم موجودگی میں اگر یہ کہا جائے کہ ”ایمان“ موجود نہیں ہے یا اس کے علاوہ دیگر جملے کہے جائیں تو اس میں بدفالی کا بھی شائبہ ہے ، لہذا صابن وغیرہ کا یہ نام رکھنے سے اجتناب کیا جائے۔
صحيح مسلم (3 / 1685):
" حدثنا أحمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا منصور، عن هلال بن يساف، عن ربيع بن عميلة، عن سمرة بن جندب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أحب الكلام إلى الله أربع: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر. لايضرك بأيهن بدأت " "و لاتسمين غلامك يسارًا، ولا رباحًا، ولا نجيحًا، ولا أفلح، فإنك تقول: أثم هو؟ فلايكون فيقول: لا، إنما هن أربع فلاتزيدن علي."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200989
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن