بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صابن کا ایمان نام رکھنا


سوال

صابن کا  نام "ایمان"   رکھنے کا شرعًا کیا حکم ہے، مثلًا: "ایمان بیوٹی سوپ"؟

جواب

واضح رہے کہ کسی پراڈکٹ  کا لغوی معنی کے اعتبار سے "ایمان"  نام رکھنے کی اگرچہ گنجائش ہے،  لیکن  "ایمان"  ایک  شرعی اصطلاح  ہے، جو ایک خاص مفہوم  رکھتی ہے اور اس لفظ کے ساتھ  عرفًا مذہبی جذبات وابستہ ہیں، نیز کسی وقت اس پراڈکٹ  (جس کا نام ایمان رکھا جائے) کے موجود  نہ ہونے کی صورت میں یوں کہا جائے کہ ایمان موجود  نہیں ہے یا ایمان ختم ہوگیا ہے وغیرہ  دیگر جملے کہے جائیں تو اس سے بدفالی کا بھی شائبہ ہے؛  لہذا صابن  وغیرہ پراڈکٹ کا ایمان نام رکھنے سے اجتناب کیا  جائے ۔

صحیح مسلم  میں ہے :

"حدثنا أحمد بن عبدالله بن يونس حدثنا زهير حدثنا منصور عن هلال ابن يساف عن ربيع بن عميلة عن سمرة بن جندب قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: (أحب الكلام إلى الله أربع: سبحان الله و الحمد لله و لا إله إلا الله و الله أكبر لايضرّك بأيهن بدأت و لاتسمين غلامك يسارًا و لا رباحًا و لا نجيحًا ولا أفلح؛ فإنك تقول: أثم هو؟ فلايكون، فيقول: لا)  إنما هن أربع فلاتزيدن علي ."

( کتاب الاداب باب کراہیۃ التسمیۃ بالاسماء القبیحۃ  و بنافع و نحوہ  جلد ۳ / ۱۶۸۵ / ط : دار احیاء التراث العربی بیروت ) 

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144301200150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں