بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سابقہ امتوں کی نماز کی تلاوت


سوال

 پہلی قومیں نماز میں کس چیز کی تلاوت کرتی تھیں؟

جواب

قرآنِ  کریم اور احادیثِ  مبارکہ کی واضح تصریحات ہیں کہ گزشتہ انبیاء اور امتوں پر نماز فرض تھی، لیکن ہر نبی کی نماز کا طریقہ کیا تھا؟ اس کی تفصیل موجود نہیں، تاہم اتنا واضح ہوجاتا ہے کہ امتِ محمدیہ اور گزشتہ امتوں کی نمازوں کی کیفیت میں فرق ہے،حافظ ا بنِ  کثیر رحمہ اللہ نے آیت"{فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ} "کے تحت لکھا ہے کہ : بعض امتیں رکوع کرتی تھیں، سجدہ نہیں، بعض سجدہ کرتے تھے رکوع نہیں، بعض نماز میں باتیں کرسکتے تھےاوربعضوں کو نماز میں چلنے پھرنے کی اجازت تھی۔

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"‌وقال ‌ابن ‌وهب، ‌عن ‌عبد ‌الرحمن ‌بن ‌زيد ‌بن ‌أسلم، ‌عن ‌أبيه ‌في ‌قوله فهدى الله الذين آمنوا لما اختلفوا فيه من الحق بإذنه فاختلفوا في يوم الجمعة، فاتخذ اليهود يوم السبت، والنصارى يوم الأحد، فهدى الله أمة محمد صلى الله عليه وسلم ليوم الجمعة واختلفوا في القبلة فاستقبلت النصارى المشرق واليهود بيت المقدس فهدى الله أمة محمد للقبلة واختلفوا في الصلاة، فمنهم من يركع ولا يسجد، ومنهم من يسجد ولا يركع، ومنهم من يصلي وهو يتكلم، ومنهم من يصلي وهو يمشي، فهدى الله أمة محمد للحق من ذلك، واختلفوا في الصيام، فمنهم من يصوم بعض النهار، ومنهم من يصوم عن بعض الطعام، فهدى الله أمة محمد للحق من ذلك."

(ج:1،ص:426،ط:دارالکتب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101610

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں