بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سابقہ گناہ کی وجہ سے امامت کا حکم


سوال

ہماری مسجد  کے امام صاحب کی  غیر موجودگی میں جو بندہ امامت کراتا ہے اس کی عمر ابھی 23 یا 24 سال ہے،  وہ جب حا فظ قران نہیں تھا تو   اُس نے ایک لڑکے کے ساتھ  بدفعلی کی تھی، تو کیا اُس امام کے پیچھے  نماز درست ہوگی؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص  اپنی سابقہ زندگی پر نادم ہے ، اور اس نے اپنی سابقہ زندگی سے توبہ کرلی ہے ،آئندہ احکامِ شریعت کی پابندی کے ساتھ زندگی گزارنے کا عزم کرلیا ہے،  حافظِ قرآن بھی  ہے اور نماز کے مسائل سے بھی واقف ہے  تو اس کی امامت بلاکراہت جائز ہے۔ 

الدر المختار میں ہے:

"(والأحق بالإمامة) تقديما بل نصبا مجمع الأنهر (الأعلم بأحكام الصلاة) فقط صحة وفسادا بشرط اجتنابه للفواحش الظاهرة، وحفظه قدر فرض، وقيل واجب، وقيل سنة (ثم الأحسن تلاوة) وتجويدا (للقراءة، ثم الأورع) أي الأكثر اتقاء للشبهات. والتقوى: اتقاء المحرمات."

(الدر المختار مع رد المحتار،كتاب الصلوٰة، باب الامامة،557/1، سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144504100175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں