بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث : معمر مسلمان کی عزت و تکریم دراصل اللہ کے اجلال و تکریم کا ہی ایک حصہ ہے’’ اور سابقہ جاری شدہ فتوی پر شبہ کا ازالہ


سوال

من إجلال الله إكرام ذي الشيبة المسلم حامل القرآن غير الغالي فيه و الجافي عنه إكرام ذي السلطان المقسط. (سنن أبي داود،حديث نمبر : (4843)

جب کہ بنوری  ٹاؤن  سے جو فتوی جاری ہوا   وہ  بھی پیشِ  خدمت  ہے:

https://www.banuri.edu.pk/readquestion/%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%8C%DB%81-%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB-%DB%81%DB%92-%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D9%88%DA%91%DA%BE%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%B9%D8%B2%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7-%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%8C-%D8%B9%D8%B2%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7-%DB%81%DB%92/15-09-2018

براہ مہربانی میری اصلاح فرمادیں!

جواب

سنن ابی داود کی جس حدیث ِمذکور سے جامعہ کے سابقہ جاری شدہ فتوی میں شبہ ہورہا ہے ، اُس حدیث میں  رسول اللہ کی جانب سے مُعمّر یعنی  سن رسیدہ مسلمان کی عزت و تکریم کو  دراصل اللہ کے  اجلال و تکریم کا ہی ایک حصہ قرار دیا گیا ہے،جبکہ جامعہ کےجس مذکورہ فتوی (سوال) میں روایت کے نہ مل سکنے کی بات لکھی گئی ہے ، اس کے الفاظ  سن رسیدہ مسلمان کی عزت و تکریم   دراصل اللہ کے  اجلال وتکریم ہونے سے متعلق نہیں،  بلکہ اس سوال میں نسبت نبی علیہ السلام کی طرف ہے کہ  ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:  میری امت کے بوڑھے  کی عزت کرنا  میری عزت کرنا ہے ‘‘  یعنی سائل کا سوال حضور  علیہ السلام کےاس  قول کی بابت ہے کہ جس کے  مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے بوڑھے کی عزت کرنے کو اپنی عزت وتکریم قرار دیا ہو ،  لہذا مذکورہ ابوداود شریف کی روایت سے مذکورہ جاری شدہ فتوی کے متعلق  کوئی شبہ  نہیں  ۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509101554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں