ایک مسئلہ يہ معلوم کرنا ہے کہ عورتوں میں سب سے پہلے جنت میں کون داخل ہوں گی؟
مسند یعلی میں ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ سب سے اول میرے لیے جنت کا دروازہ کھلے گا مگر یہ کہ ایک عورت آئے گی جو مجھ سے آگے نکلے گی، میں اس سے کہوں گا کہ تجھے کیا ہوا؟ تو وہ جواب میں کہے گی کہ میں وہ عورت ہو جو اپنے یتیم بچوں کے لیے بیٹھی رہی (یعنی دوسری شادی نہیں کی)۔
اس روایت سے مذکورہ عورت کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ جنت میں داخل ہونا معلوم ہوتا ہے۔ اس عورت کی تعیین حدیث میں نہیں ہے، صرف اس عورت کی صفت بیان کی ہے کہ وہ بیوہ عورت ہوگی جس نے اپنی اولاد کی وجہ سے دوبارہ شادی نہیں کی۔ یہ فضیلت ہر اس عورت کو حاصل ہوسکتی ہے جو مذکورہ صفت کی حامل ہوگی۔
مسند یعلی میں ہے:
"حدثنا سليمان بن عبد الجبار أبو أيوب، حدثنا يعقوب بن إسحاق الحضرمي، عن عبد السلام بن عجلان الهجيمي، حدثنا أبو عثمان النهدي، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أنا أول من يفتح له باب الجنة، إلا أنه تأتي امرأة تبادرني فأقول لها: ما لك؟ وما أنت؟ فتقول: أنا امرأة قعدت على أيتام لي ."
(مسند ابی ہریرہ ج نمبر ۷ ص نمبر ۱۲، دار المامون للتراث)
فتح الباری میں ہے:
"ويحتمل أن يكون المراد قرب المنزلة حالة دخول الجنة لما أخرجه أبو يعلى من حديث أبي هريرة رفعه أنا أول من يفتح باب الجنة فإذا امرأة تبادرني فأقول من أنت فتقول أنا امرأة تأيمت على أيتام لي ورواته لا بأس بهم وقوله تبادرني أي لتدخل معي أو تدخل في أثري."
(باب فضل من یعول یتیما ج نمبر ۱۰ ص نمبر ۴۶۰، دار المعرفۃ )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101237
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن