بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شب برات میں قبرستان جانا


سوال

 شب براءت  میں قبرستان جانا کیسا ہے ؟

جواب

پندرہ شعبان کی رات میں قبر کی زیارت، آخرت کی یاد اور مرحومین کے لیے دعائے مغفرت اور ایصالِ ثواب کے مقصد سے قبرستان جانے کی فی نفسہ ممانعت نہیں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ اس شب میں قبرستان جانا ثابت ہے، اس لیے اگر کوئی شخص زندگی میں صرف ایک مرتبہ بھی اتباعِ سنت کی نیت سے اس رات میں قبرستان چلا جائے تو اتباعِ سنت کا ثواب حاصل ہوگا، لیکن  ہر سال اسے سنت سمجھ کر اس کا التزام کرنا درست نہیں ہے، اور آج کل چوں کہ اس میں بہت سی خرافات جمع ہوگئی ہیں مثلاً لوگ اجتماعی حیثیت میں جاتے ہیں، عورتیں اور بچے بھی ساتھ ہوتے ہیں، قبروں پر چراغاں کیا جاتا ہے اور شہرِ خموشاں میں میلے ٹھیلے کا سماں ہوتا ہے جس سے زیارتِ قبور کا مقصد بھی حاصل نہیں ہوتا اور قیمتی رات قبرستان آنے جانے میں گزر جاتی ہے؛ اس لیے اجتناب لازم ہے۔

مشكاة شريف ميں هے :

"وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما كان ليلتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج من آخر الليل إلى البقيع فيقول: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وأتاكم ما توعدون غدا مؤجلون وإنا إن شاء الله بكم لاحقون اللهم اغفر لأهل بقيع الغرقد» ". 

(كتاب الجنائز،الفصل الثالث،553/1،المکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں