بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سات تولہ سے کم سونے پر زکاۃ/ قسم کا کفارہ یک مشت دینا


سوال

مفتیان کرام سے ان باتوں میں رہنمائی مطلوب ہے:

(1)  ایک عورت کے پاس سات تولہ سے کم سونا ہے، چاندی و مال تجارت کچھ نہیں، اور ہر ماہ اس کو شوہر کی طرف سے جو خرچ ملتا ہے وہ بھی باقی نہیں بچتا، اسی طرح عید کے دنوں رشتہ داروں کی طرف سے عیدی کے نام سے جو رقم ملتی ہے وہ کچھ تو قرض کی ادائیگی میں صرف ہوجاتی ہے اور کچھ ایک دو ماہ میں استعمال ہوجاتی ہے اس کے بعد اس کے پاس کوئی رقم نہیں بچتی، تو کیا اس عورت پر زکوۃ آئے گی یا نہیں؟

(2) قسم کا کفارہ رقم کے ذریعہ ادا کیا جائے تو گندم کے اعتبار سے اس کی مقدار ہزار/ گیارہ سو بنتی ہے، اور کسی ایک مستحق کو دینے کی صورت میں یک مشت دینا صحیح نہیں،  بلکہ روزانہ ایک صدقہ  فطر کے برابر  اس شخص کو دے، لیکن کیا کسی مدرسے  میں  یہ کفارہ کی  رقم دینا چاہے تو یک مشت ادا کرنا صحیح ہے؟ اور یک مشت ادا کرنے سے کفارہ ادا ہوجائے گا؟

جواب

1-  اگر کسی  کے پاس سات تولہ سے کم سونا  ہو اور  کچھ نقد رقم ہو جو اس کی ضرورت (مثلاً: ماہانہ اخراجات) سے زائد  ہو  چاہے وہ معمولی رقم ہی کیوں نہ ہو اور ان دونوں کی مالیت کا مجموعہ چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کی قیمت کے برابر ہو اور جس وقت زکاۃ کا سال پورا ہو اس وقت بھی اس چند تولہ سونے کے ساتھ  اضافی رقم موجود ہو تو   اس کی زکاۃ ادا کرنا  واجب ہے، البتہ اگر ساڑھے سات تولہ سے کم صرف سونا ہو اور زکاۃ کے قابل اموال(مالِ تجارت،نقد رقم ،چاندی) میں سے  کچھ بھی نہ ہو تو زکاۃ  واجب نہیں  ہوگی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع' (2/ 19):

"فأما إذا كان له الصنفان جميعاً فإن لم يكن كل واحد منهما نصاباً بأن كان له عشرة مثاقيل ومائة درهم، فإنه يضم أحدهما إلى الآخر في حق تكميل النصاب عندنا ... (ولنا) ما روي عن بكير بن عبد الله بن الأشج أنه قال: مضت السنة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم بضم الذهب إلى الفضة والفضة إلى الذهب في إخراج الزكاة؛ و لأنهما مالان متحدان في المعنى الذي تعلق به وجوب الزكاة فيهما وهو الإعداد للتجارة بأصل الخلقة والثمنية، فكانا في حكم الزكاة كجنس واحد؛ ولهذا اتفق الواجب فيهما وهو ربع العشر على كل حال وإنما يتفق الواجب عند اتحاد المال.
و أما عند الاختلاف فيختلف الواجب وإذا اتحد المالان معنىً فلا يعتبر اختلاف الصورة كعروض التجارة، ولهذا يكمل نصاب كل واحد منهما بعروض التجارة ولا يعتبر اختلاف الصورة، كما إذا كان له أقل من عشرين مثقالاً وأقل من مائتي درهم وله عروض للتجارة ونقد البلد في الدراهم والدنانير سواء فإن شاء كمل به نصاب الذهب وإن شاء كمل به نصاب الفضة، وصار كالسود مع البيض، بخلاف السوائم؛ لأن الحكم هناك متعلق بالصورة والمعنى وهما مختلفان صورة ومعنى فتعذر تكميل نصاب أحدهما بالآخر."

2-  قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا مارکیٹ  ریٹ کے مطابق اس کی قیمت ہو وہ دے دے ( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )اور اگر جو دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو یا اس کی بازار کی قیمت) دے، اور یہ رقم یک مشت دس مسکینوں کو دینا بھی درست ہے،  لہٰذا یک مشت مدرسہ میں بھی دی جا سکتی ہے، مدرسے میں چوں کہ کئی مستحق بیک وقت موجود ہوتے ہیں؛ لہٰذا کفارے وغیرہ کی رقوم بیک وقت کئی مستحقین پر صرف کردی جاتی ہیں ۔ البتہ کفارہ کی رقم   ایک فقیر کو  ایک ہی وقت میں سارا دینا درست نہیں،   اگر ایک ہی فقیر کو دینا ہو تو روزانہ دس دن تک اسے ہر دن دو وقت کا کھانا یا دو وقت کے کھانے کے پیسے (100 روپے) دیتا رہے، دس دن بعد کفارہ ادا ہوجائے گا، اور بیک وقت دینا چاہتاہے تو  دس مسکینوں کو ایک ہی دن مین دو وقت کا کھانا یا اس کی رقم (یعنی ہر ایک فقیر کو ایک صدقہ فطر کی رقم 100 روپے) دے دے۔ یہ دونوں صورتیں درست ہیں۔

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ (المائدة: 89)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں